خطبات

خطبہ (۱۵۵)

(۱٥٥) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

خطبہ (۱۵۵)

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ جَعَلَ الْحَمْدَ مِفْتَاحًا لِّذِكْرِهٖ، وَ سَبَبًا لِّلْمَزِیْدِ مِنْ فَضْلِهٖ، وَ دَلِیْلًا عَلٰۤی اٰلَآئِهٖ وَ عَظَمَتِهٖ.

تمام حمد اس اللہ کیلئے ہے جس نے حمد کو اپنے ذکر کا افتتاحیہ، اپنے فضل و احسان کے بڑھانے کا ذریعہ اور اپنی نعمتوں اور عظمتوں کا دلیل راہ قرار دیا ہے۔

عِبَادَ اللهِ! اِنَّ الدَّهْرَ یَجْرِیْ بِالْبَاقِیْنَ كَجَرْیِهٖ بِالْمَاضِیْنَ، لَا یَعُوْدُ مَا قَدْ وَلّٰی مِنْهُ، وَ لَا یَبْقٰی سَرْمَدًا مَّا فِیْهِ. اٰخِرُ فِعَالِهٖ كَاَوَّلِهٖ، مُتَسَابِقَةٌ اُمُوْرُهٗ، مُتَظَاهِرَةٌ اَعْلَامُهٗ. فَكَاَنَّكُمْ بِالسَّاعَةِ تَحْدُوْكُمْ حَدْوَ الزَّاجِرِ بِشَوْلِهٖ، فَمَنْ شَغَلَ نَفْسَهٗ بِغَیْرِ نَفْسِهٖ تَحَیَّرَ فِی الظُّلُمٰتِ، وَ ارْتَبَكَ فِی الْهَلَكَاتِ، وَ مَدَّتْ بِهٖ شَیَاطِیْنُهٗ فِیْ طُغْیَانِهٖ، وَ زَیَّنَتْ لَهٗ سَیِّئَ اَعْمَالِهٖ، فَالْجَنَّةُ غَایَةُ السَّابِقِیْنَ، وَ النَّارُ غَایَةُ الْمُفَرِّطِیْنَ.

اے اللہ کے بندو! باقی ماندہ لوگوں کے ساتھ بھی زمانہ کی وہی روش رہے گی جو گزر جانے والوں کے ساتھ تھی۔ جتنا زمانہ گزر چکا ہے وہ پلٹ کر نہیں آئے گا اور جو کچھ اس میں ہے وہ بھی ہمیشہ رہنے والا نہیں۔ آخر میں بھی اس کی کارگزاریاں وہی ہوں گی جو پہلے رہ چکی ہیں۔ اس کی مصیبتیں ایک دوسرے سے بڑھ جانا چاہتی ہیں اور اس کے جھنڈے ایک دوسرے کے عقب میں ہیں۔ گویا تم قیامت کے دامن سے وابستہ ہو کہ وہ تمہیں دھکیل کر اس طرح لئے جا رہی ہے جس طرح للکارنے والا اپنی اونٹنیوں کو۔ جو شخص اپنے نفس کو سنوارنے کے بجائے اور چیزوں میں پڑ جاتا ہے وہ تیرگیوں میں سرگرداں اور ہلاکتوں میں پھنسا رہتا ہے اور شیاطین اسے سرکشیوں میں کھینچ کر لے جاتے ہیں اور اس کی بداعمالیوں کو اس کے سامنے سجا دیتے ہیں۔ آگے بڑھنے والوں کی آخری منزل جنت ہے اور عمداً کوتاہیاں کرنے والوں کی حد جہنم ہے۔

اِعْلَمُوْا عِبَادَ اللهِ! اَنَّ التَّقْوٰی دَارُ حِصْنٍ عَزِیْزٍ، وَ الْفُجُوْرَ دَارُ حِصْنٍ ذَلِیْلٍ، لَا یَمْنَعُ اَهْلَهٗ، وَ لَا یُحْرِزُ مَنْ لَّجَاَ اِلَیْهِ. اَلَا وَ بِالتَّقْوٰی تُقْطَعُ حُمَةُ الْخَطَایَا، وَ بِالْیَقِیْنِ تُدْرَكُ الْغَایَةُ الْقُصْوٰی.

اللہ کے بندو! یاد رکھو کہ تقویٰ ایک مضبوط قلعہ ہے اور فسق و فجور ایک (کمزور) چار دیواری ہے کہ جو نہ اپنے رہنے والوں سے تباہیوں کو روک سکتی ہے اور نہ ان کی حفاظت کرسکتی ہے۔ دیکھو! تقویٰ ہی وہ چیز ہے کہ جس سے گناہوں کا ڈنک کاٹا جاتا ہے اور یقین ہی سے منتہائے مقصد کی کامرانیاں حاصل ہوتی ہیں۔

عِبَادَ اللهِ! اَللهَ اَللهَ فِیْۤ اَعَزِّ الْاَنْفُسِ عَلَیْكُمْ، وَ اَحَبِّهَاۤ اِلَیْكُمْ، فَاِنَّ اللهَ قَدْ اَوْضَحَ لَکُمْ سَبِیْلَ الْحَقِّ وَ اَنَارَ طُرُقَهٗ، فَشِقْوَةٌ لَازِمَةٌ، اَوْ سَعَادَةٌ دَآئِمَةٌ! فَتَزَوَّدُوْا فِیْۤ اَیَّامِ الْفَنَآءِ لِاَیَّامِ الْبَقَآءِ. قَدْ دُلِلْتُمْ عَلَی الزَّادِ، وَ اُمِرْتُمْ بِالظَّعْنِ، وَ حُثِثْتُمْ عَلَی الْمَسِیْرِ، فَاِنَّمَاۤ اَنْتُمْ كَرَكْبٍ وُّقُوفٍ، لَا تَدْرُوْنَ مَتٰی تُؤْمَرُوْنَ بِالسَّیْرِ، اَلَا فَمَا یَصْنَعُ بِالدُّنْیَا مَنْ خُلِقَ لِلْاٰخِرَةِ! وَ مَا یَصْنَعُ بِالْمَالِ مَنْ عَمَّا قَلِیْلٍ یُّسْلَبُهٗ، وَ تَبْقٰی عَلَیْهِ تَبِعَتُهٗ وَ حِسَابُهٗ!.

اے اللہ کے بندو! اپنے نفس کے بارے میں کہ جو تمہیں تمام نفسوں سے زیادہ عزیز و محبوب ہے اللہ سے ڈرو۔ اس نے تو تمہارے لئے حق کا راستہ کھول دیا ہے اور اس کی راہیں اجاگر کر دی ہیں۔ اب یا تو انمٹ بدبختی ہو گی یا دائمی خوش بختی و سعادت۔ دار فانی سے عالم باقی کیلئے توشہ مہیا کر لو۔ تمہیں زادِ راہ کا پتہ دیا جا چکا ہے اور کوچ کا حکم مل چکا ہے اور چل چلاؤ کیلئے جلدی مچائی جا رہی ہے۔ تم ٹھہرے ہوئے سواروں کے مانند ہو کہ تمہیں یہ پتہ نہیں کہ کب روانگی کا حکم دیا جائے گا۔ بھلا وہ دنیا کو لے کر کیا کرے گا جو آخرت کیلئے پیدا کیا گیا ہو اور اس مال کا کیا کرے گا جو عنقریب اس سے چھن جانے والا ہے اور اس کا مظلمہ و حساب اس کے ذمہ رہنے والا ہے۔

عِبَادَ اللهِ! اِنَّهٗ لَیْسَ لِمَا وَعَدَ اللهُ مِنَ الْخَیْرِ مَتْرَكٌ، وَ لَا فِیْمَا نَهٰی عَنْهُ مِنَ الشَّرِّ مَرْغَبٌ.

اللہ کے بندو! خدا نے جس بھلائی کا وعدہ کیا ہے اسے چھوڑا نہیں جا سکتا اور جس برائی سے روکا ہے اس کی خواہش نہیں کی جا سکتی۔

عِبَادَ اللهِ! احْذَرُوْا یَوْمًا تُفْحَصُ فِیْهِ الْاَعْمَالُ، وَ یَكْثُرُ فِیْهِ الزِّلْزَالُ، وَ تَشِیْبُ فِیْهِ الْاَطْفَالُ.

اللہ کے بندو! اس دن سے ڈرو کہ جس میں عملوں کی جانچ پڑتال اور زلزلوں کی بہتات ہو گی اور بچے تک اس میں بوڑھے ہو جائیں گے۔

اِعْلَمُوْا عِبَادَ اللهِ! اَنَّ عَلَیْكُمْ رَصَدًا مِّنْ اَنْفُسِكُمْ، وَ عُیُوْنًا مِّنْ جَوَارِحِكُمْ، وَ حُفَّاظَ صِدْقٍ یَّحْفَظُوْنَ اَعْمَالَكُمْ، وَ عَدَدَ اَنْفَاسِكُمْ، لَا تَسْتُرُكُمْ مِنْهُمْ ظُلْمَةُ لَیْلٍ دَاجٍ، وَ لَا یُكِنُّكُمْ مِنْهُمْ بَابٌ ذُوْ رِتَاجٍ. وَ اِنَّ غَدًا مِّنَ الْیَوْمِ قَرِیْبٌ، یَذْهَبُ الْیَوْمُ بِمَا فِیْهِ، وَ یَجِیْٓءُ الْغَدُ لَاحِقًۢا بِهٖ.

اے اللہ کے بندو! یقین رکھو کہ خود تمہارا ضمیر تمہارا نگہبان اور خود تمہارے اعضاء و جوارح تمہارے نگران ہیں اور تمہارے عملوں اور سانسوں کی گنتی کو صحیح صحیح یاد رکھنے والے (کراماً کاتبین) ہیں۔ ان سے نہ اندھیری رات کی اندھیاریاں تمہیں چھپا سکتی ہیں اور نہ بند دروازے تمہیں اوجھل رکھ سکتے ہیں۔ بلاشبہ آنے والا ’’کل‘‘ آج کے دن سے قریب ہے۔ ’’آج کا دن‘‘ اپنا سب کچھ لے کر چلا جائے گا اور ’’کل‘‘ اس کے عقب میں آیا ہی چاہتا ہے۔

فَكَاَنَّ كُلَّ امْرِئٍ مِّنْكُمْ قَدْ بَلَغَ مِنَ الْاَرْضِ مَنْزِلَ وَحْدَتِهٖ، وَ مَخَطَّ حُفْرَتِهٖ، فَیَالَهٗ مِنْۢ بَیْتِ وَحْدَةٍ، وَ مَنْزِلِ وَحْشَةٍ، وَ مُفْرَدِ غُرْبَةٍ! وَ كَاَنَّ الصَّیْحَةَ قَدْ اَتَتْكُمْ، وَ السَّاعَةَ قَدْ غَشِیَتْكُمْ، وَ بَرَزْتُمْ لِفَصْلِ الْقَضَآءِ، قَدْ زَاحَتْ عَنْكُمُ الْاَبَاطِیْلُ، وَ اضْمَحَلَّتْ عَنْكُمُ الْعِلَلُ، وَ اسْتَحَقَّتْ بِكُمُ الْحَقَآئِقُ، وَ صَدَرَتْ بِكُمُ الْاُمُوْرُ مَصَادِرَهَا، فَاتَّعِظُوْا بِالْعِبَرِ، وَ اعْتَبِرُوْا بِالْغِیَرِ، وَ انْتَفِعُوْا بِالنُّذُرِ.

گویا تم میں سے ہر شخص زمین کے اس حصہ پر کہ جہاں تنہائی کی منزل اور گڑھے کا نشان (قبر) ہے پہنچ چکا ہے۔ اس تنہائی کے گھر، وحشت کی منزل اور مسافرت کے عالم تنہائی (کی ہولناکیوں) کا کیا حال بیان کیا جائے۔ گویا کہ صُور کی آواز تم تک پہنچ چکی ہے اور قیامت تم پر چھا گئی ہے اور آخری فیصلہ سننے کیلئے تم (قبروں سے) نکل آئے ہو، باطل کے پردے تمہارى آنکھوں سے ہٹا دئیے گئے ہیں اور تمہارے حیلے بہانے دب چکے ہیں اور حقیقتیں تمہارے لئے ثابت ہو گئی ہیں اور تمام چیزیں اپنے اپنے مقام کی طرف پلٹ پڑی ہیں۔ عبرتوں سے پند و نصیحت اور زمانہ کے الٹ پھیر سے عبرت حاصل کرو اور ڈرانے والی چیزوں سے فائدہ اٹھاؤ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button